Explore how India has repeatedly used false flag operations to defame Pakistan on the global stage. From the 1971 hijacking to the Pulwama attack, thi
بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشنز — ایک مسلسل طرزِ عمل
بھارت کی جانب سے فالس فلیگ (False Flag) آپریشنز کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ کے مختلف موڑوں پر بھارت نے ایسی کارروائیوں کا سہارا لیا ہے جن کا مقصد دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنا، سفارتی دباؤ بڑھانا، اور اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا رہا ہے۔
یہ فالس فلیگ آپریشنز محض الزامات نہیں بلکہ متعدد مواقع پر ان کے پیچھے چھپے حقائق منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔ ذیل میں کچھ نمایاں واقعات کا ذکر کیا جا رہا ہے جن سے بھارت کی حکمت عملی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے:
1. جنوری 1971 – انڈین ایئرلائنز طیارہ اغواء
جنوری 1971 میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغواء کر کے لاہور لایا گیا۔ بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام عائد کیا کہ یہ اقدام پاکستانی حمایت یافتہ عناصر نے کیا ہے۔ اس بہانے سے بھارت نے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں، جس سے پاکستان کی سفری و مواصلاتی حکمت عملی کو شدید نقصان پہنچا۔ بعد ازاں شواہد سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بند چال تھی تاکہ بنگلہ دیش کی علیحدگی کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔
2. مارچ 2000 – چھتیس سکھوں کا قتل عام
20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں 36 سکھوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ بھارت نے اس واقعے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا۔ تاہم بعد ازاں سکھ برادری، انسانی حقوق تنظیموں اور مقامی صحافیوں کی تحقیق سے واضح ہوا کہ یہ قتل بھارتی فورسز کی کارستانی تھی تاکہ کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
3. دسمبر 2001 – بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ
13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر ایک حملہ کیا گیا۔ بھارت نے بغیر کسی ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگایا اور اس واقعے کو بنیاد بنا کر سرحدوں پر جنگی نقل و حرکت شروع کر دی۔ بعد ازاں بھارتی عدالتی نظام نے بھی تسلیم کیا کہ مقدمے میں شواہد غیر تسلی بخش ہیں، جبکہ ماہرین کے مطابق یہ حملہ بھارتی اداروں کا خودساختہ منصوبہ بھی ہو سکتا ہے۔
4. فروری 2007 – سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکے
فروری 2007 میں دہلی سے لاہور جانے والی سمجھوتا ایکسپریس میں بم دھماکے ہوئے، جس میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ بھارت نے ابتدائی طور پر الزام پاکستان پر لگایا، تاہم بعد میں تحقیقات میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیم 'ابھیناو بھارت' اور کرنل پروہت کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آئے۔ اس واقعے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔
5. نومبر 2008 – ممبئی حملے
26/11 کے ممبئی حملے بھارت کی تاریخ کے بڑے دہشت گردی واقعات میں شامل ہیں۔ بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔ تاہم تحقیقات میں تضادات سامنے آئے، خاص طور پر اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے کی پراسرار موت، جنہوں نے خود بھارتی شدت پسندوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ اس واقعے کے گرد آج بھی کئی سوالات موجود ہیں۔
6. جنوری 2016 – پٹھان کوٹ ایئربیس حملہ
نریندر مودی کے دسمبر 2015 میں اچانک دورہ پاکستان کے فوراً بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ ہوا۔ بھارت نے اس واقعے کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا، تاہم تفتیشی رپورٹس اور میڈیا رپورٹس نے یہ ثابت کیا کہ یہ واقعہ دراصل مودی اور نواز شریف کے درمیان بڑھتے روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش تھی۔
7. فروری 2019 – پلواما حملہ
14 فروری 2019 کو پلواما میں بھارتی فوجی قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا، جس میں 40 اہلکار مارے گئے۔ بھارت نے بلا توقف پاکستان پر الزام لگا دیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت پر ہوا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کر رہے تھے۔ بعد ازاں بھارتی اپوزیشن اور سابق سیکیورٹی اہلکاروں نے اس حملے کو "الیکشن سے پہلے مودی حکومت کا منصوبہ" قرار دیا۔
8. جنوری 2023 – پونچھ میں فالس فلیگ کی کوشش
جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس اداروں نے بھارتی زیر قبضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا۔ بھارتی فورسز یومِ جمہوریہ پر ایک حملہ کر کے اس کا الزام پاکستان پر ڈالنا چاہتے تھے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جا سکے، لیکن منصوبہ وقت سے پہلے افشا ہو گیا۔
نتیجہ:
ان تمام واقعات سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ بھارت بار بار سفارتی مواقع یا اندرونی دباؤ کے وقت ایسے فالس فلیگ آپریشنز کرتا ہے جن کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے پورے خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ان چالوں کو سمجھے اور ایک منصفانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرے۔
بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشنز کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے بارہا جھوٹے الزامات کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی۔
ایسے کئی واقعات تب پیش آئے جب بھارت کو اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانی تھی یا اہم سفارتی لمحات درپیش تھے:
- جنوری 1971: انڈین ایئرلائنز کا طیارہ اغواء کر کے لاہور لایا گیا، بھارت نے پاکستان پر الزام لگا کر مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازیں بند کر دیں۔
- مارچ 2000: امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران 36 سکھوں کا قتل۔ الزام پاکستان پر، مگر شواہد نے بھارتی فورسز کو ملوث ثابت کیا۔
- دسمبر 2001: بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ۔ بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام، جسے بھارت نے جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔
- فروری 2007: سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکے، 68 افراد جاں بحق۔ بعد میں بھارتی شدت پسند تنظیمیں ملوث پائی گئیں۔
- نومبر 2008: ممبئی حملے۔ فوری الزام پاکستان پر، لیکن تحقیقات میں تضادات اور اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے کی مشکوک موت نے سوالات اٹھا دیے۔
- جنوری 2016: مودی کے پاکستان دورے کے بعد پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ۔ بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا، جو سفارتی روابط توڑنے کی سازش نکلا۔
- فروری 2019: پلواما حملہ، سعودی ولی عہد کے پاکستان دورے کے موقع پر، بھارت کا جھوٹا الزام اور بعد ازاں پروپیگنڈہ بے نقاب ہوا۔
- جنوری 2023: پاکستانی انٹیلیجنس نے پونچھ میں بھارتی جعلی آپریشن کا منصوبہ ناکام بنایا، مقصد: یومِ جمہوریہ پر پاکستان کو بدنام کرنا۔
یہ تمام واقعات بھارت کی ایک منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کے تحت پاکستان کو عالمی سطح پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طرز عمل سے نہ صرف پاک بھارت تعلقات متاثر ہوتے ہیں بلکہ پورے خطے کے امن کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔