یہ فیصلہ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں ایک نیا تناؤ پیدا کر رہا ہے اور دونوں ممالک کی سرحدی پالیسیوں میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔ اگرچہ
بھارتی حکومت کی جانب سے واہگہ اور اٹاری بارڈر کی بندش
تاریخ: 23 اپریل 2025
بھارتی حکومت نے حالیہ طور پر پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کیا ہے اور اس کے بعد واہگہ اور اٹاری بارڈر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ، بھارتی حکام نے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں ایک نیا تناؤ پیدا کر رہا ہے اور دونوں ممالک کی سرحدی پالیسیوں میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے۔ اگرچہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث یہ بارڈر بند کیا گیا ہو، لیکن اس واقعے نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی حساسیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
تاریخی پس منظر: جب واہگہ بارڈر بند ہوا
1947 میں پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے یہ سرحد مختلف اوقات میں کئی بار بند کی جا چکی ہے۔ ان بندشوں کی مختلف وجوہات رہی ہیں، جن میں جنگیں، دہشت گردی کے واقعات، اور دیگر سیاسی معاملات شامل ہیں۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ کس طرح ماضی میں واہگہ بارڈر کو بند کیا گیا:
- 1965 اور 1971 کی جنگیں: ان جنگوں کے دوران واہگہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا، اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی تعلقات بھی معطل ہو گئے تھے۔
- 1999 کی کارگل جنگ: اس جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد کی گئیں تھیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔
- دسمبر 2001 کا بھارتی پارلیمنٹ حملہ: اس حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں شدید تناؤ آیا تھا اور سرحدی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔
- نومبر 2008 کے ممبئی حملے: ان حملوں کے بعد واہگہ بارڈر پر سخت سیکیورٹی نافذ کی گئی تھی اور آمدورفت محدود کر دی گئی تھی۔
- 2014 کا خودکش بم دھماکہ: واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بارڈر کو کچھ دنوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
- فروری 2019 کا پلوامہ حملہ: اس حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا اور فضائی حدود کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔
- مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی وبا: کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران پاکستان نے واہگہ بارڈر کو احتیاطی تدابیر کے طور پر دو ہفتوں کے لیے بند کر دیا تھا۔
2025 کا پہلگام حملہ اور بھارت کا سخت ردعمل
حال ہی میں پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات عائد کیے ہیں اور اس کے نتیجے میں واہگہ اور اٹاری بارڈر کو بند کر دیا ہے۔ اس اقدام نے نہ صرف سرحدی تعلقات میں کشیدگی بڑھائی بلکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی محاذ پر بھی ایک نیا باب کھول دیا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے اس الزام کو رد کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھانے کے بجائے دونوں ملکوں کے مفاد میں اس بات پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔
سرحد کی بندش: ایک آئینہ دار
واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے، بلکہ یہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔ یہ سرحد اس بات کی نمائندگی کرتی ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں کتنی گہرائی اور پیچیدگیاں ہیں۔ بارڈر کی بندش کا ہر موقع اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ سیاسی ماحول میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
جب سرحد بند کی جاتی ہے، تو اس کا اثر نہ صرف تجارت اور سفارتی تعلقات پر پڑتا ہے، بلکہ عام لوگوں کی زندگیوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اس سرحد کے ذریعے لاکھوں افراد دونوں ممالک کے درمیان سفر کرتے ہیں اور تجارت کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ اس کی بندش نہ صرف اقتصادی بلکہ ثقافتی روابط کو بھی متاثر کرتی ہے، جو دونوں ممالک کے عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اختتامیہ
بھارتی حکومت کی جانب سے واہگہ اور اٹاری بارڈر کی بندش ایک بار پھر اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان باہمی گفت و شنید اور مشترکہ تعاون ضروری ہے تاکہ سرحدی تعلقات میں موجودہ تناؤ کو کم کیا جا سکے اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے بہتر روابط فراہم کیے جا سکیں۔
یہ اقدام صرف ایک سرحدی بندش نہیں ہے بلکہ دونوں ممالک کے عوام کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا پائیدار اور پُرامن حل تلاش کیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی نہ آئے۔
